آئینے میں چہرہ رکھ کر سوچوں گا
آئینے میں چہرہ رکھ کر سوچوں گا
میں اب خود کو تنہا رکھ کر سوچوں گا
دور فلک سے اک دن میں بھی ابھروں گا
پھر ٹھوکر میں دنیا رکھ کر سوچوں گا
کس منزل سے میرا رشتہ گہرا ہے
پاؤں تلے ہر رستہ رکھ کر سوچوں گا
میرا جزو بھی جیسے کل میں شامل ہو
دریا میں ایک قطرہ رکھ کر سوچوں گا
یکساں قدریں خسروؔ سے فرحانؔ تلک
سارے لہجے یکجا رکھ کر سوچوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.