آئینے ٹوٹتے ہیں نظر کو رسائی دے
آئینے ٹوٹتے ہیں نظر کو رسائی دے
اپنی ہی کیوں نہ ہو کوئی صورت دکھائی دے
ہے اس کی نیکیوں میں ابھی تک مرا شمار
بے شک وہ میرے نام ہزاروں برائی دے
اے یاد یار ساتھ ترے چل چکا بہت
میں تھک کے چورچور ہوا اب رہائی دے
میں نے ہر اک گناہ تمہارا چھپا لیا
مانے گا کون لاکھ اندھیرا صفائی دے
پھر راستوں پہ رات بھٹکتی ہے اے تپشؔ
میں اک دیا جلاؤں کہ منزل دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.