آئنہ بھی آئینہ گر سے الجھتا رہ گیا
آئنہ بھی آئینہ گر سے الجھتا رہ گیا
میں ہی اس بہروپ گھر میں ایک جھوٹا رہ گیا
آنکھ کھلتے ہی امڈ آئی ہے کتنی تیرگی
دیکھتے ہی دیکھتے سورج ستارہ رہ گیا
سر پھری آندھی نے آخر کر دیا قصہ تمام
میں چراغوں کی لوؤں پر ہاتھ رکھتا رہ گیا
نقش دھندلائے تو چہرے کی شناسائی گئی
آنکھ پتلی میں لرزتا اک ہیولیٰ رہ گیا
موج صحرا سے ملے شاید نمو کا ذائقہ
جھلملاتا آب دریا ریگ دریا رہ گیا
اب منورؔ کون لائے گا خبر اس پار کی
کس کو لہروں سے نمٹنے کا سلیقہ رہ گیا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 692)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.