آئنہ دیدۂ حیراں نظر آتا ہے مجھے
آئنہ دیدۂ حیراں نظر آتا ہے مجھے
یعنی ذرہ بھی بیاباں نظر آتا ہے مجھے
اپنی ہستی کا یہ عنواں نظر آتا ہے مجھے
جیسے اک خواب پریشاں نظر آتا ہے مجھے
دشت وحشت کی فراوانیٔ وحشت توبہ
اب تو دامن بھی گریباں نظر آتا ہے مجھے
پھر قدم اٹھتے ہیں رہ رہ کے بیاباں کی طرف
پھر جنوں سلسلہ جنباں نظر آتا ہے مجھے
پھر بڑھی جاتی ہے ہر زخم جگر کی شورش
پھر مری زیست کا ساماں نظر آتا ہے مجھے
آج ساقی نے پلائی ہے مجھے وہ صہبا
جس کے ہر گھونٹ میں ایماں نظر آتا ہے مجھے
اس قدر عشرت ہستی نے کیا گرویدہ
ہر نفس شوق بداماں نظر آتا ہے مجھے
سعیٔ ناکام پہ بے ساختہ ہنس دیتا ہوں
جب کوئی طالب ارماں نظر آتا ہے مجھے
مل گئی مجھ کو حسنؔ ذوق نظر سی دولت
اب تو ہر پھول گلستاں نظر آتا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.