آئنہ ہم سر بازار جو لے کر نکلے
جانے کیا بات تھی ہر سمت سے پتھر نکلے
باطل وقت کے جب بھی کبھی لشکر نکلے
حق پرستی کا علم لے کے بہتر نکلے
کٹ گئی عمر غریبی کے بھنور میں لیکن
اس کی جھولی سے کئی قیمتی زیور نکلے
بغض و نفرت کی ہوا چلنے لگی ہے ہر سو
آدمی گھر سے ذرا سوچ سمجھ کر نکلے
جن کے کردار پہ دنیا نے اٹھائی انگلی
مہر و اخلاص کے وہ لوگ سمندر نکلے
حال دل اپنا سنائیں بھی تو کس سے صابرؔ
موم سمجھا تھا جنہیں دل کے وہ پتھر نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.