آئنہ مخاطب ہے آؤ گفتگو کر لیں
آئنہ مخاطب ہے آؤ گفتگو کر لیں
اور اسی بہانے ہم خود کی جستجو کر لیں
جانے پھر جمے کس دن بزم دل فگاروں کی
آؤ چند ساعت ہم کیوں نہ ہاؤ ہو کر لیں
ہونٹ یک بہ یک رکھ دیں ہم کف حنائی پر
اس کو سرخ رو کر دیں خود کو سرخ رو کر لیں
یہ بھی ایک لمحہ ہے آمد بہاراں کا
پھاڑ لیں گریباں کو جشن رنگ و بو کر لیں
آبلوں کے پانی سے ذرے ذرے کو سینچیں
دشت آتشیں کو بھی شامل نمو کر لیں
کیوں نہ عام ہو چرچا اس کی مہربانی کا
ہم بھی اس کی آنکھوں کا ذکر کو بہ کو کر لیں
رشتۂ نفس ٹوٹے جانے کس گھڑی ساحلؔ
کیوں نہ اپنی ہستی کو وقف آرزو کر لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.