آئنے کے روبرو اک آئنہ رکھتا ہوں میں
آئنے کے روبرو اک آئنہ رکھتا ہوں میں
رات دن حیرت میں خود کو مبتلا رکھتا ہوں میں
دوستوں والی بھی اک خوبی ہے ان میں اس لئے
دشمنوں سے بھی مسلسل رابطہ رکھتا ہوں میں
روز و شب میں گھومتا ہوں وقت کی پر کار پر
اپنے چاروں سمت کوئی دائرہ رکھتا ہوں میں
کھٹکھٹانے کی بھی زحمت کوئی آخر کیوں کرے
اس لئے بھی گھر کا دروازہ کھلا رکھتا ہوں میں
آج کل خود سے بھی ہے رنجش کا کوئی سلسلہ
آج کل خود سے بھی تھوڑا فاصلہ رکھتا ہوں میں
چند یادیں ایک چہرہ ایک خواہش ایک خواب
اپنے دل میں اور کیا ان کے سوا رکھتا ہوں میں
چند تصویریں کتابیں خوشبوئیں اور ایک پھول
اپنی الماری میں تابشؔ اور کیا رکھتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.