آئنہ تجھ پہ ہی صیقل نہیں ارزانی کا
آئنہ تجھ پہ ہی صیقل نہیں ارزانی کا
مرحلہ صرف بچا ہے مری حیرانی کا
تجھ سے مل آئے بہت پیچ بہت تاب کے بعد
قرض اترا ہی نہیں دل کی پشیمانی کا
چاہے جس باب سے تو مجھ کو رہائی دے دے
مجھ پہ مشکل نہیں رستہ تری آسانی کا
بجھ کے رہنا کبھی بے ساختہ جلنا کیا ہے
خوب انداز ہے جاناں تری مہمانی کا
یہ کتابوں یہ رسالوں کا سفر کچھ بھی نہیں
استعارہ ہی بہت ہے تری پیشانی کا
لیمپ بجھتے ہی سرہانے کا پری آتی ہے
رات بھر پھر وہی موسم ترے زندانی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.