آج آئے ہیں کل جانا ہے پھر عشق کو رسوا کون کرے
آج آئے ہیں کل جانا ہے پھر عشق کو رسوا کون کرے
دو روزہ دنیا ہے یہ تو دنیا کی تمنا کون کرے
مجبور نہیں مختار سہی خودداری کو رسوا کون کرے
جب موت ہی مانگے سے نہ ملی جینے کی تمنا کون کرے
اس لذت غم کا کیا کہنا وہ یاد تو آتے رہتے ہیں
غم دینے والے کے صدقے اب غم کا مداوا کون کرے
بر آئے تمنا جب نہ کوئی پھر ایسی تمنا سے حاصل
گو دل کا تقاضہ لاکھ سہی توہین تمنا کون کرے
ہونٹوں پہ ہنسی آنکھوں میں نمی ماتھے پہ شکن بل ابرو میں
اللہ ری طرز پرسش غم اب غم کا شکوہ کون کرے
مخمور فضا مستانہ گھٹا ساغر کی کھنک غنچوں کی چٹک
اب ایسے موسم میں ساقی اندیشۂ فردا کون کرے
کیوں اپنے نشیمن کو خود ہی اب آگ لگا دیں ہم نہ سعیدؔ
بجلی کی شکایت کون کرے آندھی کا شکوہ کون کرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.