آج آیا ہے میرے آگے ایک بڑا گمبھیر سوال
آج آیا ہے میرے آگے ایک بڑا گمبھیر سوال
اس کی ہر تحریر طلب ہے اس کی ہر تقریر سوال
خون سے اپنے لکھتے رہنا کیا کیا پر تاثیر سوال
ہجر کی شب پھر خود ہی مٹانا سارے بے تعبیر سوال
سر پر چاندی اگ آئی ہے لیکن عقدے کم نہ ہوئے
اب بھی کھڑے ہیں راہ میں بن کر پیروں کی زنجیر سوال
اول اول اف وہ کسی کی کب اور کیوں کا لطف و سرور
آخر آخر بنتے جانا دل کے لئے تعزیر سوال
تدبیروں کے ننگے سر پر دست دعا کا سایہ تھا
میری ایک اک ہار پہ مجھ سے کرتی ہے تقدیر سوال
لمحے پھر سے اڑ جاتے ہیں دے کر کچھ ست رنگے خواب
اور پھر اک دن بن جانی ہے خوابوں کی تعبیر سوال
آنکھیں دے نہیں پاتی ہیں جب آنکھوں کا بھرپور جواب
چھلنی کر دیتے ہیں دل کو تب بن بن کر تیر سوال
ظلم و ستم کا چڑھتا سورج امن و اماں کے بجھتے دیپ
آج کی دنیا کی قسمت ہیں کتنے آتش گیر سوال
عشق نے ایسا چولا بدلا حسن نے ایسا بدلا روپ
جس کے آگے اس کل یگ میں کل کے رانجھے ہیر سوال
ہندی میں اب پڑھتے ہیں ہم اردو کی نظمیں غزلیں
اردو میں بن جائیں گے آخر غالبؔ مومنؔ میرؔ سوال
فرض سمجھ کر کوشش کرنا اس کے کام آنے کی سحرؔ
وقت کے ہاتھوں جب بن جائے مفلس کی توقیر سوال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.