آج اپنے دل سے پھر الجھا ہوں میں
آج اپنے دل سے پھر الجھا ہوں میں
مدعا یہ ہے کہ دیکھوں کیا ہوں میں
روکنا اے مادیت کے حجاب
خود بخود افشا ہوا جاتا ہوں میں
ہے مری آنکھوں میں کیف بے خودی
خواب دوشیں سے ابھی جاگا ہوں میں
چاندنی راتوں میں جب اٹھتی ہے موج
نور بن کر چاند میں بہتا ہوں میں
کس قدر رنگین ہے میرا مزاج
صبح کے پھولوں کا گہوارہ ہوں میں
گلستاں میں چھیڑ کر غنچوں کے ساز
خود بخود اک گیت گا لیتا ہوں میں
جادۂ ہستی ہے اک راہ غلط
یہ کہاں گم ہو کے آ پہنچا ہوں میں
دور تک کوئی نہیں ہے ہم خیال
ایسے خواب آباد میں تنہا ہوں میں
کاروان زندگی آگے گیا
پر غبار اک صبح کا تارا ہوں میں
تنگ ہے مجھ پر فضائے کائنات
ذرے کی آغوش میں صحرا ہوں میں
زندگی کی بجھ گئیں شمعیں ضیاؔ
تیرگیٔ شب کا پروانہ ہوں میں
- Subh-e-Mashriq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.