Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آج بے چہرہ ہیں چہروں کے سمندر کتنے

رضا امروہوی

آج بے چہرہ ہیں چہروں کے سمندر کتنے

رضا امروہوی

MORE BYرضا امروہوی

    آج بے چہرہ ہیں چہروں کے سمندر کتنے

    آئنے ڈھونڈتے پھرتے ہیں سکندر کتنے

    میں نے بچوں کے نمونے کے جو بنوائے تھے

    بہہ گئے وقت کے سیلاب میں وہ گھر کتنے

    ایک آنسو بھی نہیں ایک تبسم بھی نہیں

    مٹ گئے حرف غلط بن کے مقدر کتنے

    ہم نے اپنا ہی مکاں آج کھلا چھوڑ دیا

    پھینک سکتا ہے کہیں سے کوئی پتھر کتنے

    گرم بازاری صلیبوں سے بڑھی ہے آگے

    رات دن کرتے ہیں سوداگری خنجر کتنے

    تشنگی ڈستی رہی تشنہ لبی کو لیکن

    شیش محلوں میں چھلکتے رہے ساغر کتنے

    ہو گیا لفظ وفا بند کتابوں میں رضاؔ

    سرد مہری کے ہر اک سمت ہیں دفتر کتنے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے