آج بھی تیری ہی صورت ہے مقابل میرے
آج بھی تیری ہی صورت ہے مقابل میرے
یہ بھی اک عشق کا انداز ہے قاتل میرے
تیرا محروم محبت ہوں سو واپس نہ گیا
بے محبت کبھی در سے کوئی سائل میرے
حسن بیمار تجھے پھول دیئے ہیں میں نے
ان میں ہونے تھے مگر زخم بھی شامل میرے
اور میں ہوں کہ سفر پھر بھی کئے جاتا ہوں
سائے کی طرح تعاقب میں ہے منزل میرے
میں سمندر کے تلاطم سے بھی کچھ سیکھتا ہوں
اسی تقصیر پہ دشمن ہوئے ساحل میرے
آج آرائشی زنجیر ہے گردن میں کمالؔ
کبھی ہتھیار گلے میں تھے حمائل میرے
- کتاب : khizaa.n mera mausam (Pg. 47)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.