آج بھی وہ اسی سبھاؤ کا ہے
وہی انداز رکھ رکھاؤ کا ہے
زندگی سے نظر ملا کے چلو
راستہ اک یہی بچاؤ کا ہے
اس کو بھولیں تو کس طرح بھولیں
اس سے رشتہ عجب لگاؤ کا ہے
زندگی کیا ہے کیا بتائیں تمہیں
ہاتھ سے روکنا بہاؤ کا ہے
جی میں آتا ہے بات کرتے جائیں
اس کا لہجہ بھی کیا رچاؤ کا ہے
جو دہکتا ہے میرے سینے میں
یہ تو شعلہ اسی الاؤ کا ہے
منزلیں دور بھی نہیں شبنمؔ
اصل میں مسئلہ گھماؤ کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.