آج دریچے میں وہ آنا بھول گیا
میں بھی اپنا دیا جلانا بھول گیا
آج مجھے بھی اس کی یاد نہیں آئی
وہ بھی میرے خواب میں آنا بھول گیا
خط لکھا ہے لیکن خط کے کونے پر
وہ ہونٹوں سے پھول بنانا بھول گیا
چلتے چلتے میں اس کو گھر لے آیا
وہ بھی اپنا ہاتھ چھڑانا بھول گیا
روٹھ کر اک بستر پہ دونوں بیٹھے رہے
میں اس کو وہ مجھے منانا بھول گیا
بیلیں دیواروں سے لپٹنا بھول گئیں
موسم اپنے پھول کھلانا بھول گیا
دھوپ چڑھے تک دونوں گھر میں سوئے رہے
میں اس کو وہ مجھے جگانا بھول گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.