آج دیکھیں رنگ کیا دکھلائے ہے
آج دیکھیں رنگ کیا دکھلائے ہے
نت نیا جو روپ بھر کر آئے ہے
رفتہ و آئندہ کے اندیشہ سے
جی مرا ہر حال میں گھبرائے ہے
دوسروں کی قبر پر تعمیر قصر
موت کیا تجھ کو نہیں یاد آئے ہے
کیا ارادے آدمی کے کیا عمل
اپنی مرضی سب سے رب منوائے ہے
ساتویں پردے کے اندر جو کیا
سب وہ سب کے سامنے آ جائے ہے
مرضی مطلق تری قدرت کے کھیل
چاہے جب پھیلائے ہے سمٹائے ہے
دیکھتا ہوں جب کسی کو غم زدا
جائے ہے سدھ بدھ تو دل بھر آئے ہے
آشیاں بننے سے جلنے تک کی بات
کہنے سننے کی بھلا کب جائے ہے
عشق کی روداد ہے بس مختصر
رنج دل کو رنج کو دل کھائے ہے
کاٹ لیتے ہیں کسی ڈھب رات دن
دیکھیں یہ بھی کب تک اس کو بھائے ہے
حشر سے پہلے قیامت دیکھ لی
وقت سے پہلے بھی وقت آ جائے ہے
بے مزا دیوانگی اپنی نہیں
ناصحا تو کیا ہمیں سمجھائے ہے
گو زیادہ اپنی قسمت کا نہیں
شکر ہے بیٹھے بیٹھائے آئے ہے
زندگی محدود ہے اپنی تو کیا
اس میں لا محدودیت آ پائے ہے
ہم ہیں دل برداشتہ ہم ہیں اداس
زال دنیا ناز کیا دکھلائے ہے
دین و دنیا کی تپش جاتی رہی
زندگانی کی خلش بھی جائے ہے
ہم کہاں تھے تیرے من کی موج تھی
موج ہے موج آئے ہے اور جائے ہے
مختصر تھی نامکمل رہ گئی
زندگی کے لب پہ اف اور ہائے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.