آج دیوانے کا ذوق دید پورا ہو گیا
آج دیوانے کا ذوق دید پورا ہو گیا
تجھ کو دیکھا اور اس کے بعد اندھا ہو گیا
دھوپ کے ہاتھوں پہ بیعت کر چکی ہیں ٹہنیاں
رنگ سارے سبز پتوں کا سنہرا ہو گیا
کان دھرتا ہی نہیں کوئی مری آواز پر
ایسا لگتا ہے کہ سارا شہر مردہ ہو گیا
سایۂ دیوار کو اوڑھے ہوئے تھے سب کے سب
گر گئی دیوار گھر کا گھر برہنہ ہو گیا
جسم و جاں پر سوزش غم کا ہوا یکساں اثر
صورتیں سنولا گئیں جب درد گہرا ہو گیا
خواہشاتی ارتقا میں دب گئی ہے شخصیت
نفس موٹا ہو گیا اور شخص دبلا ہو گیا
زندگی کی یاترا میں ساتھ کیا چھوٹا ترا
مختصر سا راستہ پل بھر میں لمبا ہو گیا
غالبؔ دانا سے پوچھو عشق میں پڑ کر سلیم
ایک معقول آدمی کیسے نکما ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.