آج ہیں کعبہ نشیں کل ساکن بت خانہ ہم
آج ہیں کعبہ نشیں کل ساکن بت خانہ ہم
اپنے بیگانے سے یکساں رکھتے ہیں یارانہ ہم
ہم تو قائل ہیں ترے اے بے خودیٔ عشق جب
غیر کیا ہے خود ہوں اپنی یاد سے بیگانہ ہم
لے لیا لوگوں نے ہاتھوں ہاتھ ہم پہونچے جہاں
محفل عالم میں ہیں شاید کوئی پیمانہ ہم
چشم مست ساقیٔ مدہوش کی رہتی ہے یاد
ساتھ ساتھ اپنے لئے پھرتے ہیں اک مے خانہ ہم
آتش رشک عدو سے رات بھر اے شمع رو
تیری محفل میں جلے ہیں صورت پروانہ ہم
ہجر ساقی میں ہے یہ کیفیت جوش جنوں
پھینکتے ہیں توڑتے ہیں شیشہ و پیمانہ ہم
عشق میں دیوانگی کا نام ہے فرزانگی
جو نہ سمجھے اس کو سمجھیں گے اسے دیوانہ ہم
قید مذہب سے ترے پابند الفت ہیں بری
کیا غرض کیوں جائیں سوئے کعبہ و بت خانہ ہم
آج ہے اس شرط پر توبہ شکن ہونے کا قصد
ابر ادھر چھائے تو چھلکائیں ادھر پیمانہ ہم
داغہائے دل چمک کر اب یہ کہتے ہیں فہیمؔ
ہے یہ گھر روشن ہمیں سے ہیں چراغ خانہ ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.