آج ہم اس کو لڑا دیں گے ترے تیر کے ساتھ
آج ہم اس کو لڑا دیں گے ترے تیر کے ساتھ
آہ بھی تیر ہے گر آہ ہو تاثیر کے ساتھ
فکر عقبیٰ بھی رہے رفعت و توقیر کے ساتھ
قبر تعمیر ہو ہر قصر کی تعمیر کے ساتھ
اب کسی فتنۂ محشر کے بنیں گے شاگرد
ہم بھی اب چال چلیں گے فلک پیر کے ساتھ
دل پری خانہ بنا عکس پری پیکر سے
اڑ چلا سارا مکاں ایک ہی تصویر کے ساتھ
رنگ و روغن کے پس پردہ ہے سادہ کاغذ
شکل پیری بھی جوانی کی ہے تصویر کے ساتھ
میں خطا وار ہوں اس وقت جب اے داور حشر
میری نیت بھی ہو ثابت مری تقصیر کے ساتھ
تم ہی ملتے نہیں لیکن خط قسمت میرا
ملتا جلتا ہے تمہارے خط تقدیر کے ساتھ
غیر کے دل میں نہ رہ جائے کہیں تیر اس کا
اس نے جب تیر چلایا میں اڑا تیر کے ساتھ
کہتے ہیں آہ تری بن گئی بجلی کیوں کر
یا مرے ساتھ چلی یا مری شمشیر کے ساتھ
یہ مرا نامۂ اعمال ہے اے داور حشر
تو اسے دیکھ ملا کر خط تقدیر کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.