Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آج ہر چہرے پہ پھیلا ہوا اک ڈر کیوں ہے

انور حسین انور

آج ہر چہرے پہ پھیلا ہوا اک ڈر کیوں ہے

انور حسین انور

MORE BYانور حسین انور

    آج ہر چہرے پہ پھیلا ہوا اک ڈر کیوں ہے

    گھر میں رہتے ہوئے ہر آدمی بے گھر کیوں ہے

    اک دہکتا ہوا لاوا ہے اگرچہ اندر

    منجمد برف کے کہسار سا باہر کیوں ہے

    کیوں چلی جاتی ہے اس کو مرے حصے کی خوشی

    اس کا ہر درد مرے دل کو میسر کیوں ہے

    لوگ کہتے ہیں محبت ہے ارم کا تحفہ

    آج یہ پیار جہنم کے برابر کیوں ہے

    کیوں ترے نام پہ لڑتے ہیں زمانے والے

    یا خدا چاروں طرف خوف کا منظر کیوں ہے

    نرگسی آنکھوں میں اک جھیل نہیں شعلے ہیں

    مرمریں ہاتھوں میں گل ہونا تھا خنجر کیوں ہے

    بے گناہی کی مری جس میں تھی ہر دستاویز

    بھیڑ کے ساتھ اسی ہاتھ میں پتھر کیوں ہے

    چاند کو باہوں میں لینے کی للک ہے شاید

    آج بپھرا ہوا اس درجہ سمندر کیوں ہے

    خود کو جذبات سے عاری میں سمجھ بیٹھا تھا

    پھر یہ احساس میں اک دھندلا سا پیکر کیوں ہے

    آج سمجھا ہوں زمانے کی روش ہے کیسی

    جو تھا بے داغ سر دار وہی سر کیوں ہے

    تیری مے ریز نگاہی کا کہیں نام نہیں

    طنز ساقی پہ ہے بدنام یہ ساغر کیوں ہے

    رنگ و بو میں تو ہے وہ رشک چمن جان چمن

    اپنی گفتار میں وہ اتنا ستم گر کیوں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے