آج ہی فرصت سے کل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں
آج ہی فرصت سے کل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں
مسئلہ حل ہو تو حل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں
وصل و ہجراں میں تناسب راست ہونا چاہئے
عشق کے رد عمل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں
دیکھنا سب لوگ مجھ کو خارجی ٹھہرائیں گے
کل یہاں جنگ جمل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں
کشتیوں والے مجھے تاوان دے کر پار جائیں
ورنہ لہروں میں خلل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں
مل ہی جائیں گے کہیں تو مجھ کو بیدلؔ حیدری
کوزہ گر والی غزل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں
اس شجر کی ایک ٹہنی پرلے آنگن میں بھی ہے
اپنے ہمسائے سے پھل کا مسئلہ چھیڑوں گا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.