آج ہوگا نہ تماشا کوئی ہونے والا
آج ہوگا نہ تماشا کوئی ہونے والا
جا چکا خون میں پوشاک بھگونے والا
جس سے تا حشر رگ جاں میں اجالا کرتے
داغ ہوتا کوئی بے داغ نہ ہونے والا
تک رہا ہوں بڑی مدت سے بڑی حسرت سے
گھر کی دہلیز پہ بیٹھا ہے کھلونے والا
اہل غم سارے سکندر کی طرف لوٹ گئے
اب سر دار چراغاں نہیں ہونے والا
تم بھی اس شہر میں بن جاؤ گے پتھر جیسے
ہنسنے والا ہے یہاں کوئی نہ رونے والا
خواب در خواب ہے وہ تیرہ شبی کا عالم
تو بھی آئے تو چراغاں نہیں ہونے والا
میر منزل سے تباہی کا سبب کیا پوچھیں
دور بیٹھا ہے سفینے کو ڈبونے والا
چادر گل کے پرستار کہاں ہو ماہرؔ
ڈھونڈھتا ہے تمہیں صحرا میں بچھونے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.