آج جینے کی کچھ امید نظر آئی ہے
آج جینے کی کچھ امید نظر آئی ہے
مدتوں بعد تری راہ گزر آئی ہے
زندگی کا کوئی احساس ہی باقی نہ رہا
زندگی لے کے مجھے آج کدھر آئی ہے
آپ دیکھیں تو ذرا خون تمنا کی بہار
کتنی سرخی مری آنکھوں میں اتر آئی ہے
کس کے پیراہن رنگیں کی مہک ہے اس میں
آج یہ باد صبا ہو کے کدھر آئی ہے
تو نے خود ترک محبت کی قسم کھائی تھی
کیوں تری آنکھ مجھے دیکھ کے بھر آئی ہے
اب کسی جلوۂ رنگیں سے مجھے کام نہیں
ان کی تصویر مرے دل میں اتر آئی ہے
اس میں کچھ ان کی جفائیں بھی تو شامل ہیں شمیمؔ
بے وفائی کی جو تہمت مرے سر آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.