آج جو اتنی سرگرانی ہے
آج جو اتنی سرگرانی ہے
اس میں پوشیدہ اک کہانی ہے
کیا یقیں ہو کہ آج مانے گا
پہلے کب اس نے بات مانی ہے
سایہ ڈھلنے لگا ہے پیڑوں کا
پیری اب حاصل جوانی ہے
ہے رگوں میں تو خون ہے لیکن
آنکھ میں آئے تو وہ پانی ہے
سرخ تن سرخ رو جو آیا ہوں
شہر والوں کی مہربانی ہے
طنز ہی وہ کرے کرے تو سہی
اس کی تو یہ بھی مہربانی ہے
مملکت تیری جسم و جاں میرے
میرا دل تیری راجدھانی ہے
کس کی آمد ہے آج گلشن میں
کس کی خاطر یہ گل فشانی ہے
سر پہ چڑھ آیا ہے جو یوں سورج
یہ تنزل کی اک نشانی ہے
ہے اٹل سب کے واسطے خاورؔ
وہ جو اک مرگ ناگہانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.