آج کا جو کام تھا کل پر اٹھا کر رکھ دیا
آج کا جو کام تھا کل پر اٹھا کر رکھ دیا
میں نے یوں ہر قیمتی موقع گنوا کر رکھ دیا
جس طرف بھی دیکھیے بس جوکروں کی بھیڑ ہے
آپ نے تو ملک کو سرکس بنا کر رکھ دیا
لڑ رہا تھا ظلمت شب سے اکیلا اک چراغ
سر پھری آندھی نے اس کو بھی بجھا کر رکھ دیا
کیسے ہوگی سرخ رو دنیا میں آخر ایسی قوم
جس نے احکام الٰہی کو بھلا کر رکھ دیا
کیوں میں تیرے عشق کا ہر سو ڈھنڈورا پیٹتا
قیمتی سامان تھا دل میں چھپا کر رکھ دیا
آ رہے ہیں اب وہ اقرار محبت کے لئے
دوستوں نے جب مجھے نہلا دھلا کر رکھ دیا
پیٹ کی خاطر کسی نے بیچ ڈالی آبرو
آج اس منظر نے تابشؔ کو ہلا کر رکھ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.