آج کا وعدہ یوں ہی کل پہ اٹھائے رکھیے
آج کا وعدہ یوں ہی کل پہ اٹھائے رکھیے
غم نصیبوں کو بہر حال جلائے رکھیے
خون کے گھونٹ پئے جائیے صہبا کے عوض
کچھ نہ کچھ بزم کا ماحول بنائے رکھیے
حال کے غم کا نہیں اس کے سوا کوئی علاج
اپنے ماضی کو کلیجے سے لگائے رکھیے
جانے کب مانگ لے وہ اپنی محبت کا صلہ
کم سے کم اتنا لہو دل میں بچائے رکھیے
آج اپنے سے بھی چھپ کر وہ ادھر آئیں گے
آج کی رات چراغوں کو بجھائے رکھیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.