آج کل کعبہ کلیسا ہو گیا
آج کل کعبہ کلیسا ہو گیا
دل پر اک کافر کا قبضہ ہو گیا
دفعتاً دل کو مرے کیا ہو گیا
کس پہ مائل کس پہ شیدا ہو گیا
بے قراری کا سبب کھلتا نہیں
بیٹھے بیٹھے یہ مجھے کیا ہو گیا
لا دوا کیوں ہو گیا میرا مرض
کیا خفا مجھ سے مسیحا ہو گیا
وہ یہ فرماتے ہیں ہم سمجھے نہیں
مدعا گویا معما ہو گیا
بے تعلق ہو گئے دنیا سے ہم
جب سے دل کو عشق تیرا ہو گیا
اب نہیں پہچانتا کوئی مجھے
فرط غم سے اب یہ نقشہ ہو گیا
کر دیا محو ان کو ان کے حسن نے
دیکھ کر آئینہ سکتا ہو گیا
سن کے ساکت سب ہوئے حامدؔ کے شعر
دم بخود جلسے کا جلسہ ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.