آج کل تو یہ مرض بھی ہے دل ناشاد کو
آج کل تو یہ مرض بھی ہے دل ناشاد کو
شعر کہنے سے زیادہ مانگتا ہے داد کو
ہاتھ میں کاسہ لیے در در بھٹکتا ہے مگر
سب سے کہتا ہے کہ ٹھوکر مار دی امداد کو
آپ نے اونچی عمارت کو نہارا ہے سدا
دیکھنا ہے اس کا سچ تو دیکھیے بنیاد کو
آسماں میں اک کبوتر بھوک سے بے حال ہے
کیسے اترے وہ زمیں پر دیکھ کر صیاد کو
جب بھی بچوں کو دکھانا زندگی کا راستہ
اس سے پہلے پیچھے مڑ کر دیکھنا اجداد کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.