آج کل عشاق کا دیوالہ نکلا جائے ہے
آج کل عشاق کا دیوالہ نکلا جائے ہے
حسن کی فرمائشوں کا ٹیکس بڑھتا جائے ہے
ایک عاشق غم کا ہے اک شادمانی پر نثار
کوئی اتر کوئی دکھن جس کو جو بھا جائے ہے
بوالہوس تو نارسائے اوج بام عشق ہے
جس جگہ کانا نہ پہنچے واں پہ اندھا جائے ہے
انفلوینزا میں ہیں عشاق اکثر مبتلا
کوچۂ جاناں مکمل وارڈ بنتا جائے ہے
دوستو تم کو ستوں بننا ہے اردو کے لئے
ورنہ بارش سے تعصب کی یہ گھر ڈھ جائے ہے
صرف اسکیموں پہ منصوبے کا ہے دار و مدار
مشورے ہوتے ہیں جیسے خواب دیکھا جائے ہے
ہر زمین شعر میں غلہ اگاؤ کی مہم
فکر کے ہل سے یہاں اوسر کو جوتا جائے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.