آج کی رات چراغوں کو بجھا رہنے دے
آج کی رات چراغوں کو بجھا رہنے دے
درد کو ہجر کے پہلو سے لگا رہنے دے
دیکھ تجھ کو نہیں اندازۂ وحشت شاید
اک جلا خیمہ ہی صحرا میں لگا رہنے دے
تو مرا ساز گرفتہ نہیں سن پائے گا
ایسا کر تو مجھے تصویر بنا رہنے دے
تشنگی کے مرے قصے نہ زمانے کو سنا
مجھ کو دریا کے کنارے ہی پڑا رہنے دے
کوزہ گر چھوڑ گیا مجھ کو بکھرنے کے لیے
اب مری خاک کو مٹی میں ملا رہنے دے
تعزیت کرنی ہے خود سے دل مرحوم مجھے
تعزیہ خانے میں یہ فرش عزا رہنے دے
خالی ہاتھوں سے دعاؤں کے سوا کیا کرتے
جب مسیحا نے کہا اب یہ دوا رہنے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.