آج کی کیا فکر ہو کیا کل کا اندیشہ کریں
آج کی کیا فکر ہو کیا کل کا اندیشہ کریں
ہے یہی جینا تو اس جینے پہ کیا تکیہ کریں
خار ہائے راہ کو پیروں سے کب تک روندیئے
تابکے خوش فہمیوں کو نذر آئندہ کریں
ان کا عہد حکمرانی کھو چکا اپنا بھرم
کاوشیں اپنی وہ ہر ہر موڑ پر کندہ کریں
ماریششس میں اہل دل کی شان دلداری نہ پوچھ
جان سے اپنوں کو ماریں غیر کو زندہ کریں
کہہ گئے ہوں گے سرور انگیز لے میں کچھ سے کچھ
کیا ضروری ہے کہ وہ پورا بھی اب وعدہ کریں
بندگی ایسی بھی کیا جس میں خلوص دل نہ ہو
خواہش جنت میں کیوں سجدوں کو آلودہ کریں
منتظر ہیں جانے کب سے ان کے مشتاقان دید
آتے جاتے وہ کہیں مل جائیں تو سجدہ کریں
ان پریشاں حال چہروں کی اداسی کیا کہوں
جاں فشانی کر کے دن کی شب کو جو فاقہ کریں
خود پکار اٹھے گی ہر چشم تجسس آفریں
منکشف کیوں کر ہم ان کے راز سر بستہ کریں
با فراغت زندگی کی ہے یہ شرط اولیں
اک برہمن زاد کو ہم روز و شب سجدہ کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.