آج کی تنہائی سے نکلو کل کی آبادی میں آؤ
آج کی تنہائی سے نکلو کل کی آبادی میں آؤ
جاناں کی تربت سے اٹھو دوراں کو سینے سے لگاؤ
خوب نہیں یہ طرز تکلف آج تعارف ہو جانے دو
میں بھی اپنے سر کو جھکاؤں تم بھی اپنی تیغ اٹھاؤ
ٹیڑھی نردیں الٹے خانے مد مقابل بے اسلوب
یہ چوسر کا کھیل بھی کیا ہے چال چلو تو منہ کی کھاؤ
تم ہی قاتل تم ہی منصف پھر بھی مجھے افسوس نہیں
آخر میرے دل میں کیا ہے بوجھ سکو تو بات بتاؤ
دل کا ویرانہ بھی وہی ہے تیری تمنا بھی ہے وہی
ظلمت میں روشن ہے ستارہ صحرا میں جلتا ہے الاؤ
- کتاب : kulliyat-e-zahiir (Pg. 167)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.