آج کچھ صورت افلاک جدا لگتی ہے
آج کچھ صورت افلاک جدا لگتی ہے
دیکھتا ہوں تری جانب تو گھٹا لگتی ہے
زندگی ہم ترے کوچے میں چلے آئے تو ہیں
تیرے کوچے کی ہوا ہم سے خفا لگتی ہے
شب کی آہٹ سے یہاں چونک گیا ہے کوئی
یہ بھی شاید مرے دل ہی کی خطا لگتی ہے
میں زمینوں کی لکیروں میں الجھتا کیسے
آسمانوں سے مری گردش پا لگتی ہے
کیا ملے گا تجھے میلے میں بھٹکنے والے
ان دکانوں میں فقط ایک صدا لگتی ہے
- کتاب : عشق (Pg. 94)
- Author : معید رشیدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.