آج کچھ یوں شب تنہائی کا افسانہ چلے
آج کچھ یوں شب تنہائی کا افسانہ چلے
روشنی شمع سے دل درد سے بیگانہ چلے
شعلہ در شعلہ کسی یاد کے چہرے ابھریں
موج در موج حباب رخ جانانہ چلے
کچھ نہ ہو آنکھ میں بے درد نگاہوں کے سوا
گفتگو ساقیٔ دوراں سے حریفانہ چلے
وقت جھومے کہیں بہکے کہیں تھم جائے کہیں
کھل اٹھیں نقش قدم یوں کوئی دیوانہ چلے
ٹوٹنے پائے نہ یہ سلسلۂ گردش درد
دست در دست چھلکتا ہوا پیمانہ چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.