آج مہنگا لہو سے پانی ہے
آج مہنگا لہو سے پانی ہے
ساقیا تیری مہربانی ہے
عقل پر مصلحت کے پردے ہیں
دل پہ جذبوں کی حکمرانی ہے
آہ دل میں نہ اشک آنکھوں میں
مجھ میں اب آگ ہے نہ پانی ہے
ان سے کہنا سنور گئے جنگل
ان سے کہنا کہ رت سہانی ہے
من کی دولت پہ رکھ نگہبانی
ورنہ دولت تو آنی جانی ہے
برف سے جسم پر نگاہ کے بعد
شرم سے دھوپ پانی پانی ہے
پھول پر اتنا پھولتا کیوں ہے
چند لمحوں کی زندگانی ہے
پیٹھ پر وار ہو نہیں سکتا
میرا دشمن بھی خاندانی ہے
زخم سارے سجا کے رکھتا ہوں
آپ کے پیار کی نشانی ہے
بس تڑپنے میں کاٹ دی بزمیؔ
زندگی ہجر کی کہانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.