آج میخانے کی وہ بات نہیں ہے ساقی
آج میخانے کی وہ بات نہیں ہے ساقی
یعنی اب دن کی طرح رات نہیں ہے ساقی
جبہ و قبہ و دستار ہے جن کا مذہب
ہم سے اور ان سے ملاقات نہیں ہے ساقی
عرش سے فرش تلک دھوم مچی ہے جس کی
دوسری اور کوئی ذات نہیں ہے ساقی
حرمت مے کا ہے اس رند کے دامن پہ لہو
جس کو پابندئ اوقات نہیں ہے ساقی
جو مزہ پینے پلانے کا ہے میخانے میں
چھپ کے پی لینے میں وہ بات نہیں ہے ساقی
ایک کے جام میں خوں ایک کے ساغر میں شراب
یہ تو آئین مساوات نہیں ہے ساقی
ہم کو جانے میں تأمل ہے وہ آنے سے رہے
اب کوئی شکل ملاقات نہیں ہے ساقی
جو بھی ہو تھوڑی بہت ڈھال دے جلدی جلدی
صبح ہونے کو ہے اب رات نہیں ہے ساقی
میکدہ بھی وہی میکش بھی وہی مے بھی وہی
پھر بھی اگلی سی مدارات نہیں ہے ساقی
شیخ کا حال ہے کچھ سچ بھی ہے کچھ جھوٹ بھی ہے
یہ نسب نامۂ سادات نہیں ہے ساقی
یوں تو میخانے میں سب جمع ہیں بسملؔ کے سوا
اک وہی مرد خرابات نہیں ہے ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.