آج میں ایسے حمد زار میں تھا
اک تحیر ہر اک نگار میں تھا
چھو کے جس گل کو لوگ راکھ ہوئے
میں بقا کی اسی قطار میں تھا
عزم تھا قافلے کے قدموں میں
دشت روندا ہوا غبار میں تھا
گیسوؤں میں بھی بے نمک ہی رہا
آب شور ایسا آبشار میں تھا
شہر پاگل تھا شہر یاروں میں
میں وہاں کب کسی شمار میں تھا
فتح دنیا کو کر رہا تھا میں
اور یمیں نرغۂ یسار میں تھا
خلق تھی دام اعتبار میں اور
شاہ مصروف لوٹ مار میں تھا
گردش آسماں نہ تھی اب کے
آسماں خود ہی گردبار میں تھا
حرف تفصیل کے اشارے تھے
کیا ہنر اس کے اختصار میں تھا
عکس تھے اس کے آئنہ تمثال
شعر پھر میرؔ کے دیار میں تھا
یوں کہیں گے کبھی نظیرؔ نظر
کچھ سلیقہ تو خاکسار میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.