آج مقتل کو سجایا جا رہا ہے
آج مقتل کو سجایا جا رہا ہے
خون ناحق بھی بہایا جا رہا ہے
رقص کرنے کے لیے کچھ لڑکیوں کو
باری باری ہی بلایا جا رہا ہے
جس نے کلمہ پڑھ لیا تھا آخری دم
اس کا لاشہ کیوں جلایا جا رہا ہے
اس کے لہجے میں رعونت تو نہیں ہے
اس کو نظروں سے گرایا جا رہا ہے
گھر تو خالی ہے گزشتہ ایک ماہ سے
میرے ہاتھوں سے کرایا جا رہا ہے
من و سلویٰ سے بہت آگے ہے یہ
کربلا لنگر جو کھایا جا رہا ہے
دو ہیں شاعر صرف سگریٹ ایک ہے
باری باری کش لگا یا جا رہا ہے
آپ کا مجھ سے جو رشتہ ہے اسے
کتنی دقت سے نبھایا جا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.