آج میری شب فرقت کی سحر آئی ہے
آج میری شب فرقت کی سحر آئی ہے
مدتوں بعد تری راہ گزر آئی ہے
دیکھ تو لیجے مرے خون تمنا کی بہار
جس کی سرخی مری آنکھوں میں اتر آئی ہے
تو نے تو ترک محبت کی قسم کھائی تھی
کیوں تری آنکھ مجھے دیکھ کے بھر آئی ہے
ان کے پیراہن رنگیں کی مہک ہے اس میں
آج کیا باد صبا ہو کے ادھر آئی ہے
اس میں کچھ ان کی جفائیں بھی تو شامل ہیں شمیمؔ
بے وفائی کی جو تہمت مرے سر آئی ہے
- کتاب : Junoon (Pg. 228)
- Author : Naseem Muqri
- مطبع : Naseem Muqri (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.