آج نظر انداز ہوئے تو بات ہے کیا حیرانی کی
آج نظر انداز ہوئے تو بات ہے کیا حیرانی کی
آیت جیسے لوگ ملے اور ہم نے رو گردانی کی
کتنے روپ کی دھوپ ہمارے سینے پر لہرائی تھی
ہم نے چادر کھینچ لی خود پر ہم نے تن آسانی کی
کیا کرتے اک حسن یوسف اور زلیخا کیا بنتے
ہم نے دونوں لطف اٹھائے ہم نے قصہ خوانی کی
دریاؤں سے ملتے جلتے لوگ رہے ہیں پہلو میں
پھر بھی ہم نے بھر کے رکھی اپنی چھاگل پانی کی
پہلے میں نے حکم دیا تھا بس مجھ کو محسوس کرو
بعد میں اس کو جسم بنایا جس نے نافرمانی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.