آج نظروں سے عجب لطف کا منظر گزرا
آج نظروں سے عجب لطف کا منظر گزرا
کوئی شیشہ نہیں کھڑکی میں تو پتھر گزرا
سرد السائی ہوئی رات میں چپکے چپکے
آج یہ کون مری روح کو چھو کر گزرا
پھول ہی پھول تھے بکھرے ہوئے تا حد نظر
میں تری یاد میں جس راہ سے ہو کر گزرا
ابر کے ٹکڑے تھرکتے ہیں فضا میں ہر سو
زلف بکھراتا ہوا کون کھلے سر گزرا
درد کا دیپ جلاتے ہوئے خاموشی سے
میرا ہی سایہ مرے پاس سے ہو کر گزرا
نفسی نفسی کا یہ عالم ہے کہ میرا ہی وجود
میرے حالات سے خود آنکھ بچا کر گزرا
کیا کہیں رندؔ کہ اس دور ضیا پرور میں
کتنی تاریک خلاؤں سے مقدر گزرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.