آج پھر بند و سلاسل کا خیال آیا ہے
دلچسپ معلومات
(اکتوبر1980ء)
آج پھر بند و سلاسل کا خیال آیا ہے
زلف پر پیچ کا اور دل کا خیال آیا ہے
پھر بگولے ہیں رواں بہر قدم بوسئ شوق
قیس کو لیلئ محمل کا خیال آیا ہے
پھر مہ گنبد گرداں سے لگی ہے بازی
ہم کو اپنے مہ کامل کا خیال آیا ہے
آج پھر آنکھ سے ٹپکا ہے کوئی قطرۂ خوں
بعد مدت ہمیں پھر دل کا خیال آیا ہے
کارواں شوق کا ہے پیک نظر سے آگے
دور سے قربت منزل کا خیال آیا ہے
دل کو اس بت سے ہے پھر اجر وفا کی امید
سعئ بے سود میں حاصل کا خیال آیا ہے
باندھ کر دشنہ و خنجر جو نکل آئے ہو
آج کیا پھر کسی بسمل کا خیال آیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.