آج پھر درد ہے احساس ہے تنہائی ہے
آج پھر درد ہے احساس ہے تنہائی ہے
اور ایسے میں تری یاد چلی آئی ہے
اور اب پیار کو تم کوستے پھرتے کیوں ہو
میں نہ کہتا تھا مرے دوست وہاں کھائی ہے
پھول ہیں یا یہ ترے لب ہیں کھلے شاخوں پر
شاخ کا خم ہے کہ جیسے تری انگڑائی ہے
ایسا لگتا ہے یہ ویرانی ہے ساتھی میری
ایسا لگتا ہے یہ سناٹا مرا بھائی ہے
اس کی خاطر مری دھڑکن بھی ہوئی بے قابو
ایک لڑکی جو مرے نام پہ شرمائی ہے
تیری صورت نے بھرا رنگ مرے لمحوں میں
تیری باتوں نے مری شام یہ مہکائی ہے
واپسی کا کوئی رستہ نہیں ملتا عاطفؔ
زندگی جانے یہ کس موڑ مجھے لائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.