آج پھر رنگ پہ ہے شام خدا خیر کرے
آج پھر رنگ پہ ہے شام خدا خیر کرے
پھر مرے ہاتھ میں ہے جام خدا خیر کرے
لوگ کہتے ہیں کہ وہ مجھ پہ مہربان ہیں پھر
ان کے ہونٹوں پہ مرا نام خدا خیر کرے
ہے یہ افواہ بڑے زور پہ ہر محفل میں
ان کو مجھ سے ہے کوئی کام خدا خیر کرے
پھر رنگے ہاتھ مجھے درد نے آ پکڑا ہے
پھر محبت کا ہے الزام خدا خیر کرے
لاکھوں طوفان کہ جس دل میں بسے رہتے تھے
آج کل ہے وہاں آرام خدا خیر کرے
جو مجھے دیکھ کے نظروں کو چرا لیتے تھے
ان کی آنکھوں میں ہے پیغام خدا خیر کرے
جانے کیا سوچ کے اس بت نے الٹ دی ہے نقاب
اور پھر وہ بھی سر بام خدا خیر کرے
یوں تو پہلے بھی کئی دوست دغا دیتے تھے
اب تو یہ بات ہوئی عام خدا خیر کرے
میرے معصوم ارادوں نے دوبارہ راہیؔ
ان کا آنچل ہے لیا تھام خدا خیر کرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.