آج پھر اس گلی میں جاتے ہیں
آج پھر اس گلی میں جاتے ہیں
اپنی قسمت کو آزماتے ہیں
لب شیریں سے دیتے ہیں دشنام
شہد میں زہر وہ ملاتے ہیں
کیجئے وار تیغ ابرو کا
سر تسلیم ہم جھکاتے ہیں
عشق میں ہو گئے ہیں ہم مزدور
ناز محبوبوں کے اٹھاتے ہیں
مجھ کو گھائل جو ان کو کرنا ہے
زہر میں تیغ کو بجھاتے ہیں
وہ برس پڑتے ہیں اگر مجھ پر
میرے دل کی لگی بجھاتے ہیں
زلف چھو لی جو میں نے وہ بولے
تم سے گستاخ مار کھاتے ہیں
ہجر میں کیا کہیں غذا کیا ہے
غم جاں کاہ روز کھاتے ہیں
مجھ سے رونق ہے ان کی محفل کی
شمع ساں مجھ کو وہ جلاتے ہیں
بعد مردن یہ ان کی دل سوزی
شمع لے کر لحد پہ آتے ہیں
ترک عشق بتاں کیا اے بدرؔ
اب مدینہ کو ہم تو جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.