آج شب معراج ہوگی اس لیے تزئین ہے
آج شب معراج ہوگی اس لیے تزئین ہے
وہ قدم اٹھے ہیں جن کو آسماں قالین ہے
ماں نے پڑھ کر پھونک دی تھی مجھ پہ بچپن میں کبھی
میرے دل پر نقش اب تک سورۂ یٰسین ہے
اشک کے بوسے کی لذت کیا بتاؤں میں تمہیں
کیا بتاؤں میں تمہیں یہ کس قدر نمکین ہے
اس کو درویشی سمجھنے والوں پر حیران ہوں
ہاتھ میں کاسہ اٹھانا عشق میں توہین ہے
علم کی خواہش تمہیں منزل تلک لے جائے گی
جانے والے تو بنو اگلے قدم پر چین ہے
اور بھی یاروں سے کہنا وقت پہ سب آ ملیں
میرے گھر کے صحن میں اک خواب کی تدفین ہے
سوچنا اس باب میں بے کار جائے گا ترا
یہ محبت ہے میاں اس کا الگ آئین ہے
اس کے لب پر اک دعا ہے صرف میری موت کی
میرے لب پر کچھ نہیں کچھ بھی نہیں آمین ہے
اب محبت کی طرف میں لوٹنے والا نہیں
دل یہ تو نے ٹھیک سمجھا ایسا ہی کچھ سین ہے
اڑ رہا ہے زیبؔ کی تحریر کے آہنگ میں
یہ پرندہ حضرت اقبالؔ کا شاہین ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.