آج سخن کی شام کریں گے
آج سخن کی شام کریں گے
اپنے غم نیلام کریں گے
بدنامی ہی اک ذریعہ ہے
ورنہ ہم کیا نام کریں گے
کام ہمیں آرام کا دینا
ورنہ پھر آرام کریں گے
تم ہی سوچو ہم جیسے کیا
ایسے ویسے کام کریں گے
چست رہے گی اپنی سستی
قبر میں بھی آرام کریں گے
دیکھو زندہ رہنے والے
دل دکھ کا گودام کریں گے
لوگ تو جینے یا مرنے کی
ہر کوشش ناکام کریں گے
ہم مرنے سے پہلے دکھ کی
دولت تیرے نام کریں گے
فنکاروں کو تو عادت ہے
جو کچھ خاص ہے عام کریں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.