آج تعبیر خوابوں کی ہم پا گئے
آج تعبیر خوابوں کی ہم پا گئے
لو جنہیں چاہتے تھے وہ خود آ گئے
جب اشارہ نظر کا تری پا گئے
بے محابا زمانے سے ٹکرا گئے
کس خوشی سے اٹھایا ہے ہر ایک غم
دوست جب سے تری ہم رضا پا گئے
اب تو جلوے ہی جلوے نگاہوں میں ہیں
تم تصور کی دنیا پہ یوں چھا گئے
خود زمانہ بھی اب مہرباں ہو گیا
ہم غم دوست جب سے تجھے پا گئے
آ رہا تھا جفاؤں میں مجھ کو مزا
جانے کیا سوچ کر اب وہ باز آ گئے
پھول مرجھا گئے اور گرے شاخ سے
ایک پل کی ہنسی کی سزا پا گئے
کیوں فریب وفا بھی نہ رہنے دیا
یہ سہارا بھی جینے کا تم ڈھا گئے
اعتبار ان کے وعدوں کا کب تھا ہمیں
ہم خوشی سے یہ دھوکے مگر کھا گئے
وہ جو کھیلا کئے میرے دل کا شکار
آج وہ اپنے ہی دام میں آ گئے
دل کی بربادیوں کا گلہ جن سے تھا
آج پھر ان کی باتوں میں ہم آ گئے
ایک حبیبؔ اس سے پہلے تھے ہم اجنبی
درد دے کر مجھے آپ اپنا گئے
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 84)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.