آج تک جو نہ مرے اشک رواں تک پہنچے
آج تک جو نہ مرے اشک رواں تک پہنچے
غیر ممکن ہے کہ وہ درد نہاں تک پہنچے
ہائے طالب جو ہوئے کاکل خم دار کے ہم
دیکھیے آپ ہی خود اپنے زیاں تک پہنچے
یاد کرنے پہ تجھے ایسے بھی آتے ہیں خیال
آج تک جو نہ کبھی میرے گماں تک پہنچے
کاش ایسی ہو عطا قوت گفتار مجھے
میں یہاں سوچوں مری بات وہاں تک پہنچے
کوئے جاناں کے لئے ہی نہیں مخصوص رکھا
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے
خوب دیتا ہے مجھے لطف سفر آپ کا وہ
بارہا فون پہ کہنا کہ کہاں تک پہنچے
راہ بھٹکی ہے مسرت مرے کوچے سے مگر
رنج دنیا کے سبھی میرے مکاں تک پہنچے
دیر سے ہی سہی پر دیکھ مرے نقش قدم
دشت میں قیس کے ہر ایک نشاں تک پہنچے
شاعری کا تو مجھے شوق نہیں تھا افضلؔ
ان کی نظروں سے گرے ہیں تو یہاں تک پہنچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.