آج تک کیسے گزاری ہے یہ اب پوچھتی ہے
آج تک کیسے گزاری ہے یہ اب پوچھتی ہے
رات ٹوٹے ہوئے تاروں کا سبب پوچھتی ہے
تو اگر چھوڑ کے جانے پہ تلا ہے تو جا
جان بھی جسم سے جاتی ہے تو کب پوچھتی ہے
کل مرے سر پہ مرا تاج تھا تو سب تھے مرے
آج دنیا یہ مرا نام و نسب پوچھتی ہے
میں چراغوں کی لویں تھام کے سو جاتا ہوں
رات جب مجھ سے مرا حسن طلب پوچھتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.